Add To collaction

28-Dec-2021 حضرت موسیٰ علیہ السلام

حضرت موسیٰ علیہ السلام
قسط_نمبر_11
گیارہواں_حصہ 
★فرعون ، اس کے وزیر ، ملک کے عہدیدار اور شہر کے تمام کے تمام افراد حاضر ہو گئے کیونکہ فرعون نے اعلان کروا دیا تھا کہ اس اہم موقع پر سب حاضر ہوں ۔ وہ یہ کہتے ہوۓ جمع ہوۓ: 
’’اگر جادوگر غالب آ جائیں تو شاید ہم ان ہی کی پیروی کریں ۔‘‘ (الشعراء: 40/26)
حضرت موسیٰ علیہ السلام جادوگروں کی طرف بڑھے، انہیں وعظ ونصیحت فرمائی ۔ انہیں جادو کے جھوٹے عمل سے منع فرمایا جس کو اللہ کی آیات اور براہین کے مقابلے میں پیش کیا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا: الله تعالی پر جھوٹ اور افترانہ باندھو کہ وہ تمہیں عذاب سے ملیامیٹ کر دے ۔ (یاد رکھو!) وہ بھی کامیاب نہ ہو گا، جس نے جھوٹی بات گھڑی۔ پس وہ لوگ آپس کے مشوروں میں مختلف راۓ ہو گئے‘(طہ: 61/20-62)
 یعنی ان کا آپس میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا یہ تو نبی کا کلام ہے اور موسیٰ جادوگر نہیں ۔کسی نے کہا: بلکہ وہ جادو گرد ہیں ۔ (واللہ اعلم)
بہرحال انہوں نے چپکے چپکے اس طرح کی باتیں کیں اور کہا: یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کریں۔‘‘ (طہ: 63/20) 
یعنی موسیٰ اور ہارون بہت بڑے ماہر جادوگر ہیں ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ ان کے ساتھ مل جائیں اور وہ لوگ بادشاہ اور درباریوں پر حملہ کر کے ملک پر قبضہ کرلیں اور تمہیں ختم کر دیں۔اس لیے  ’’تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر وصف بندی کر کے آؤ۔ جو آج غالب آ گیا ، وہی بازی لے گیا۔‘(طہ: 64/20)
★ انہوں نے پہلی بات اس لیے کہی تھی کہ غور وفکر کر کے متفقہ طور پر اپنے تمام مکر وفریب سے کام لے کر غلبہ حاصل کر نے کی کوشش کریں ۔لیکن ان کے سب منصوبے نا کام ہو گئے ۔ بھلا جادو اور بہتان سے معجزات کا مقابلہ کیسے ممکن ہے؟ وہ تو اللہ ذوالجلال نے اپنے بندے اور رسول کلیم اللہ علیہ السلام کے ہاتھ پر ظاہر کیے تھے اور آپ کو ایسی برہان عطافرمائی تھی جس سے آ نکھیں خیرہ ہو جائیں اور ذہن وفکر تھک کر رہ جائیں ۔
انہوں نے کہا:  " تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کر کے آؤ۔ یعنی سب اکٹھے ہو کر مقابلہ کرو۔ انہوں نے ایک دوسرے کو پیش قدمی کی تلقین کی اور ایک دوسرے کی ہمت بڑھائی کیونکہ فرعون نے ان سے بڑے بڑے وعدے کر رکھے تھے لیکن شیطانی وعدے تو دھوکا اور فریب ہی ہوتے ہیں۔
★جادوگروں نے لوگوں کی نظر بندی کر دی: 
جادوگروں نے مقابلے کی ابتدا کی اور لوگوں کی نظر بند کر دی، لہذا لوگوں کو جادوگروں کی رسیاں اور لاٹھیاں دوڑتے ہوۓ سانپ نظر آنے لگیں اللہ تعالی نے اس واقعے کو بیان کرتے ہوۓ فرمایا:
" کہنے لگے : اے موسیٰ! یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں ۔ جواب دیا کہ نہیں ،تم ہی پہلے ڈالو۔ اچانک موسیٰ کو ان کے جادو کی وجہ سے یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں دوڑ بھاگ رہی ہیں لہذا موسیٰ نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا۔ ہم نے فرمایا: کچھ خوف نہ کر ، یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا ۔ اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ وہ ان کی تمام کاری گری کو نگل جاۓ ۔ انہوں نے جو کچھ بنایا ہے، یہ صرف جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آۓ ، کامیاب نہیں ہوتا ۔‘‘ (طہ: 65/20-69)
★جب جادوگر صف بنا کر کھڑے ہو گئے اور ان کے سامنے موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کھڑے ہوۓ تو انہوں نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا:’’ آپ پہلے اپنا کام دکھائیں گے یا ہم دکھائیں؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا:  ’’تم ہی پہل کرو ۔‘انہوں نے رسیوں اور لاٹھیوں میں پارہ وغیرہ بھر رکھا تھا، یا اس قسم کا کوئی اور انتظام کر رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ رسیاں اور لاٹھیاں حرکت کرتی تھیں اور دیکھنے والے کو یوں محسوس ہوتا تھا گویا وہ خودبخود حرکت کرتی ہیں ۔ انہوں نے لوگوں کی آنکھوں کو مسحور کر کے انہیں خوف زدہ کر دیا۔ جب انہوں نے رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر پھینکیں تو کہا:  ’’ فرعون کے جاہ و جلال کی قسم ! ہم یقینا غالب رہیں گے ۔‘‘ (الشعراء:44/26)
ارشاد باری تعالی ہے:
” جب انہوں نے ( جادو ) ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھایا۔‘ (الأعراف : 116/7)
 اللہ تعالی نے فرمایا: 
 اچانک موسیٰ کو ان کے جادو کی وجہ سے یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں دوڑ بھاگ رہی ہیں ۔ لہذا موسیٰ نے اپنے دل ہی دل میں ڈرمحسوس کیا ۔‘‘ (طـه: 66/20)
 یعنی عصا پھینکنے سے پہلے انہیں یہ خوف محسوس ہوا کہ لوگ ان کے جادو سے متاثر ہو جائیں گے جبکہ آپ حکم کے بغیر کوئی کام نہیں کر تے تھے۔ اس نازک وقت میں اللہ نے وحی فرمائی:  " کچھ خوف نہ کر ، یقیناً تو ہی غالب رہے گا اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ وہ ان کی تمام کاری گری کو نگل جاۓ ۔ انہوں نے جو کچھ بنایا ہے، یہ سب جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آۓ ، کامیاب نہیں ہوتا ۔‘‘ (طہ: 68/20-69)
 اس وقت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا ڈال دیا اور فرمایا: م یہ یہ جو کچھ تم لاۓ ہو جادو ہے ۔ یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو بھی درہم برہم کر دے گا۔ اللہ ایسے فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا اور اللہ تعالی حق کو اپنے فرمان سے ثابت کر دیتا ہے گو مجرم کیسا ہی نا گوار جانیں ۔‘‘ (یونس) 
جادوگروں کی شکست اور قبول اسلام : 
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا پھینکا تو اس نے زبردست اژدھے کی شکل اختیار کر لی اور جادوگروں کی تمام رسیاں نکل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر جادوگر فورا مسلمان ہوگئے ۔ ارشاد باری تعالی ہے:
”اور ہم نے موسیٰ پر وحی کی کہ اپنا عصا ڈال دیجیے ۔ اچانک اس نے ان کے بنے بناۓ کھیل کو نگلنا شروع کر دیا۔ یوں حق ظاہر ہو گیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جا تا رہا۔ پس وہ لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہوکر پھرے اور وہ جوساحر تھے سجدے میں گر گئے ۔ کہنے لگے : ہم ایمان لاۓ رب العالمین پر جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے۔ (الأعراف : 117/7-122)
★متعدد علماۓ کرام نے ذکر کیا ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام نے عصا ڈالا تو وہ ایک بہت بڑا سانپ بن گیا جس کے پاؤں بھی تھے ، بہت بڑی گردن اورخوفناک شکل تھی ۔ لوگ اسے دیکھ کر پیچھے ہٹنے اور بھاگنے لگے ۔ وہ ان کی پھینکی  ہوئی رسیوں اور لاٹھیوں کی طرف آیا اور بہت تیزی سے ایک ایک کر کے انہیں نگلنے لگا۔ لوگ  کچھ دیکھ کر تعجب کر رہے تھے ۔ رہے جادوگر ، تو وه یہ صورت حال دیکھ کر ششدر رہ گئے ۔ ان کے سامنے ایک ایسی حقیقت آ گئی تھی جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔ یہ چیز ان کے مکر وفن سے ماورا تھی جب وہ اپنے علم کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ جادو یا شعبدہ نہیں ، نہ وہم وخیال ہے بلکہ یہ حق ہے جو صرف حق تعالی کی قدرت سے ظاہر ہوا ہے ۔ اللہ تعالی نے ان کے دل سے غفلت کا پردہ ہٹا دیا اور انہیں ہدایت کی روشنی سے منور کر دیا۔ ان کے دلوں کی سختی دور ہوکر اللہ کی طرف توجہ حاصل ہوگئی، چنانچہ وہ سجدے میں گر گئے ۔ انہوں نے کسی سزا یا آزمائش کا خوف نہ رکھتے ہوۓ سب کے سامنے موسیٰ و ہارون علیہ السلام کے رب پر ایمان لانے کا اعلان کر دیا ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
جادوگر سجدے میں گر پڑے (اور کہنے لگے کہ ہم ہارون اور موسیٰ کے رب پر ایمان لاۓ ۔ ( فرعون ) بولا : پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آۓ ۔ بیشک وہ تمہارا بڑا (استاد ) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے سو میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کٹوا دوں گا اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھا دوں گا۔ اس وقت تم کو معلوم ہو گا کہ ہم میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر تک رہنے والا ہے ۔ انہوں نے کہا: جو دلائل ہمارے پاس آ گئے ہیں ، ان پر اور جس نے ہم کو پیدا کیا ہے اس پر ہم تجھے ہرگز ترجیح نہیں دیں گے سو تجھے جو حکم دینا ہے، دے دے اور تو جو حکم دے سکتا ہے وہ دنیا ہی کی زندگی میں (دے سکتا ہے۔ بے شک ہم اپنے پروردگار پر ایمان لاۓ ہیں تا کہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور ( اسے بھی جو تو نے ہم سے زبردستی جادو کروایا اور اللہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے ۔ جوشخص اپنے پروردگار کے پاس گناہ گار ہو کر آۓ گا تو اس کے لیے جہنم ہے جس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا اور جو اس کے روبرو  ایماندار ہو کر آۓ گا اور اس نے عمل بھی نیک کیے ہوں گے تو ایسے لوگوں کے لیے اونچے اونچے درجے ہیں (یعنی ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور یہ اس شخص کا بدلہ ہے جو پاک ہوا۔‘ (طہ)
حوالہ: قرآن و احادیث صحیحہ کی روشنی میں
ماخوذ ازالبدایہ والنہایہ
تالیف / امام ابوالفداءابن کثیرالدمشقی رحمتہ علیہ
جاری ہے ۔۔۔۔۔
طالب دعا ء
ڈاکٹر عبد العلیم خان
adulnoorkhan@gmail.com

   8
4 Comments

Zainab Irfan

08-Feb-2022 03:40 PM

Bahut khoob

Reply

Amir

17-Jan-2022 10:36 PM

بہت اچھے

Reply

Simran Bhagat

17-Jan-2022 08:44 PM

Very nyc 👍👍👍

Reply